i آئی این پی ویلتھ پی کے

سندھ کی ماہی گیر برادری کا دو منی فش ہاربرز کے قیام کے منصوبے کا خیرمقدم : ویلتھ پاکستانتازترین

November 11, 2025

کیٹی بندر اور شاہ بندر کے ماہی گیروں نے ٹھٹھہ اور سجاول اضلاع میں دو منی فش ہاربرز کے قیام کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ ماہی گیر برادری کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ مقامی آبادی کے لیے ایک پائیدار اقدام ثابت ہوگا، جو روزگار کے مواقع اور معاشی استحکام فراہم کرے گا۔پاکستان فشر فوک فورم کے چیئرمین مہران شاہ نے کہا کہ کیٹی بندر اور شاہ بندر ان علاقوں میں شامل ہیں جو دریائے سندھ میں پانی کی کمی اور سمندر کے آگے بڑھنے سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سمندر کے پھیلا نے مقامی لوگوں کے روزگار کے ذرائع ختم کر دیے ہیںکیونکہ وہ میٹھے پانی کی مچھلی پر انحصار کرتے ہیں اور سمندری مچھلی پکڑنے کے لیے درکار مہنگا سامان برداشت نہیں کر سکتے۔انہوں نے بتایاکہ انتظامیہ نے وعدہ کیا ہے کہ ماہی گیروں کو جدید ماہی گیری کی تربیت دی جائے گی اور انہیں اپنی کشتیاں بنانے اور ضروری آلات حاصل کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کی جائے گی۔مہران شاہ کے مطابق یہ منصوبہ نہ صرف متاثرہ برادری کی بحالی میں مدد دے گا بلکہ مقامی سطح پر آمدنی، روزگار کے نئے مواقع پیدا کرے گا اور برآمدات کے لیے مچھلی کے معیار کو بھی بہتر بنائے گا۔محکمہ لائیوسٹاک و فشریز کے حکام نے بتایا کہ ان منی ہاربرز کے قیام کا مقصد تین پہلوں پر مبنی ہے جن میںکراچی فش ہاربر پر دبا کم کرنا، چھوٹے پیمانے کی ماہی گیری کو فروغ دینا، اور مقامی برادریوں کے روزگار میں اضافہ کرناشامل ہے۔دونوں ہاربرز پر تقریبا 1.35 ارب روپے لاگت آئے گی اور منصوبہ تین سال میں مکمل کیا جائے گا۔

اس کی مالی معاونت صوبائی فنڈنگ اور غیر ملکی امداد سے ہوگی۔محکمہ کے ڈائریکٹر اسیم کریم نے ویلتھ پاکستان کو بتایا کہ ایک حالیہ اعلی سطحی اجلاس میں محکمہ نے وزیراعلی اور دیگر حکام کو منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ صوبے میں موجود مرکزی سی فوڈ لینڈنگ سائٹ اپنی گنجائش سے تجاوز کر چکی ہے جس کی وجہ سے ماہی گیر کشتیوں کو تاخیر، رش اور پکڑی گئی مچھلی کے خراب ہونے جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ تقریبا آدھی مچھلی اور جھینگے تاخیر اور کم گہرے پانی کی وجہ سے خراب ہو جاتے ہیںجس سے برآمدی قدر میں نمایاں کمی آتی ہے۔ان مسائل کے حل کے لیے محکمہ لائیوسٹاک و فشریز نے جدید سہولیات سے آراستہ منی ہاربرز کے قیام کی تجویز دی ہے جن میں نیلامی ہال، ذخیرہ گاہیں اور کشتیوں کے لیے ڈوکنگ سہولت شامل ہوگی۔ فشریز ڈائریکٹوریٹ میرین اینڈ اِن لینڈاس منصوبے پر عمل درآمد کرے گاجس کا مقصد چھوٹے ماہی گیروں کی مدد، کارکردگی میں بہتری اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔شاہ بندر میں مجوزہ منی ہاربر میں چھوٹی کشتیوں کے لیے جگہ، ریفریجریٹڈ اسٹوریج، فیولنگ، مرمت کی سہولت اور ماحول دوست ویسٹ مینجمنٹ نظام شامل ہوگا۔ جدید نیلامی ہال شفاف تجارت اور منصفانہ قیمتوں کو فروغ دے گا۔اسیم کریم نے بتایا کہ یہ منصوبہ مقامی ماہی گیری کی معیشت کو مضبوط کرے گا، پائیدار طریقوں کو فروغ دے گا اور ماحول دوست ساحلی ترقی میں مددگار ثابت ہوگا۔

منصوبے میں ماہی گیروں کے لیے تربیتی ورکشاپس بھی شامل ہیں، جن میں پکڑی گئی مچھلی کے بہتر انتظام، کوآپریٹو تنظیموں کی تشکیل اور پائیداری پر توجہ دی جائے گی۔انہوں نے کہا، کیٹی بندر اور شاہ بندر میں منی فش ہاربرز کا قیام سندھ کی ساحلی معیشت کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگاجو مقامی ماہی گیری کو مضبوط بنائے گا اور ماہی گیروں کو مالی استحکام فراہم کرے گا۔انہوں نے مزید بتایا کہ یہ علاقے تاریخی اہمیت کے حامل ہیں، جو ماضی میں قدرتی بندرگاہوں کے طور پر استعمال ہوتے رہے ہیں۔ منصوبے سے سیاحت کو بھی فروغ ملنے اور نئے مواقع پیدا ہونے کی توقع ہے۔ صوبائی حکومت پہلے مرحلے میں منی فش ہاربرز تعمیر کرے گی جبکہ دوسرے مرحلے میں مکمل بندرگاہ قائم کی جائے گی۔ٹھٹھہ اور سجاول دونوں اضلاع اہم شاہراہوں، بشمول موٹر وے اور نیشنل ہائی وے، کے قریب واقع ہیں۔ یہ منصوبہ سندھ کے پائیدار، شمولیتی اور ماحولیاتی لحاظ سے مضبوط ساحلی ترقی کے وژن کے مطابق ہے جو سندھ کے ماہی گیری، تجارت اور سیاحت کے شعبوں میں طویل المدتی فوائد فراہم کرے گا۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک