ریکارڈ بلند ترسیلات اور مستحکم برآمدات نے پاکستان کے بیرونی کھاتے کو تقویت دی ہے، جس میں سب سے زیادہ ترسیلات سعودی عرب سے آتی ہیں، ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024-25 کی پہلی سہ ماہی میں، ترسیلات زر نے تاریخی 8.8 بلین ڈالر رہیںجو کہ گزشتہ سہ ماہی کے مقابلے میں 39 فیصد زیادہ ہے۔ وزارت خزانہ کی اکتوبر 2024 کی آوٹ لک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ رقوم سعودی عرب سے آئیں 24.5فیصدزرمبادلہ کے ذخائر 16 بلین ڈالر تک پہنچ گئے، جس میں 18 اکتوبر تک مرکزی بینک کے پاس موجود 11 بلین ڈالر بھی شامل ہیں۔اکتوبر کے متوقع اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ برآمدات 2.5-2.8 بلین، درآمدات 4.5-4.9 بلین، اور ترسیلات زر 2.8-3.3 بلین ڈالر ہوں گی۔ یہ عوامل ملک کے بیرونی شعبے کو مستحکم کرنے کی جانب ایک مثبت رجحان کی عکاسی کرتے ہیں، جس کی بڑی وجہ اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک ایکسچینج کی شرح کے درمیان کم فرق کے نتیجے میں رسمی ترسیلات زر کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ ہے۔اس سے پہلے، شرح مبادلہ میں تفاوت کی وجہ سے پاکستان کو ہوالا جیسے غیر رسمی چینلز سے سالانہ 3.3 بلین ڈالر کا نقصان ہوتا تھا، لیکن حالیہ شرح مبادلہ کی ایڈجسٹمنٹ نے ترسیلات زر کے بہا وکو سرکاری نظاموں میں منتقل کر دیا ہے جو اب مسابقتی شرحیں پیش کرتے ہیں۔
مرکزی بینک نے قانونی ترسیلات زر کے بہا ومیں مزید معاونت کرتے ہوئے، بینکوں اور ایکسچینج کمپنیوں کو مقررہ اور متغیر انعامات کی پیشکش کرکے رسمی ترسیلات زر کے ذرائع کو بھی ترغیب دی ہے۔بینکوں کو 100 ڈالرسے زیادہ کی ہر ترسیل پر 20 ریال اور پچھلے سال کی ترسیلات زر سے بڑھ کر اضافی انعامات ملیں گے۔ ایکسچینج کمپنیاں اپنے لانے والے ہر امریکی ڈالر کے بدلے 2 روپے حاصل کریں گی، اگر ترسیلات زر کی نمو مخصوص سطح تک پہنچ جاتی ہے یا اس سے زیادہ ہوتی ہے تو اضافی مراعات کے ساتھ یہ رقم ملے گی ۔ان پالیسیوں نے ذخائر، پاکستان کے بیرونی کھاتوں میں استحکام اور مالیاتی دباو کو کم کرنے پر واضح اثر ڈالا ہے۔ تاہم، وزارت خزانہ کی رپورٹ اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ ترسیلات زر کی آمد بہت اہم مختصر مدتی معاونت فراہم کرتی ہے لیکن بیرونی کھاتوں کی پائیداری کا انحصار ترسیلات پر انحصار کم کرنے کے لیے وسیع تر اقتصادی اصلاحات پر ہوگا۔توقع ہے کہ ترسیلات زر سے بیرونی شعبے کی معاونت جاری رہے گی، رپورٹ بتاتی ہے کہ اگر برآمدی رجحانات مستحکم رہیں اور درآمدات کی سطح برقرار رہے تو ایک مستحکم کرنٹ اکاونٹ حاصل کیا جا سکتا ہے۔اس لیے ترسیلات زر کی آمد میں اضافہ پاکستان کی معیشت کو تقویت دینے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے جو کہ جاری عالمی اور ملکی چیلنجوں کے درمیان انتہائی ضروری مالیاتی بفر فراہم کرتا ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک