سی پیک منصوبے کے دوسرے مرحلے کے تحت پاکستان کے پرانے ریلوے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کرنے سے ملکی اور بین الاقوامی تجارتی راستوں کو ہموار کیا جائے گا، جس سے سامان اور مسافروں کی تیز رفتار اور زیادہ موثر نقل و حرکت ممکن ہو گی۔ویلتھ پاک سے بات کرتے ہوئے سی پیک سینٹر آف ایکسی لینس کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ڈاکٹر لیاقت علی شاہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کا اسٹریٹجک جغرافیائی محل وقوع اسے وسطی ایشیا، مشرق وسطی اور چین سے ملانے والے بڑے تجارتی راستوں کے سنگم پر رکھتا ہے۔ تاہم، انہوں نے نشاندہی کی کہ ملک کا پسماندہ ریل نظام اس فائدہ سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کی صلاحیت کو محدود کرتا ہے۔ ریلوے نیٹ ورک کو جدید بنانا صرف نقل و حمل کو بہتر بنانے کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ ایک ہموار سپلائی چین بنانے کے بارے میں ہے جو علاقائی تجارت میں پاکستان کے کردار کو بڑھا دے گا، انہوں نے وضاحت کی۔ایم ایل ون منصوبہ، ایک اہم سی پیک اقدام، جس میں کراچی سے پشاور تک پاکستان کی بنیادی ریلوے لائن کی تعمیرو توسیع شامل ہے، پاکستان اور چین دونوں نے اس منصوبے پر جلد سے جلد کام شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے، ہمیں اسے اور سی پیک کے دوسرے مرحلے میں شامل دیگر منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے سنجیدہ ہونا چاہیے۔
ایم ایل ون چار حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے- کراچی-ملتان، ملتان-لاہور، لاہور-لالاموسی، اور لالموسی-پشاور-منصوبے سے سفر کے وقت میں 50 فیصد کمی، مال برداری کی صلاحیت میں اضافہ اور نقل و حمل کے اخراجات کم ہونے کی توقع ہے۔ یہ اضافہ پاکستان کے اندر اور چین جیسے اہم شراکت داروں کے ساتھ تجارت کو آسان بنا کر اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی توقع ہے۔شاہ نے تسلیم کیا کہ دیگر سرکاری اداروں کی طرح پاکستان ریلویز کو بھی مالی مشکلات کا سامنا ہے، جو انفراسٹرکچر کی ترقی اور جدید کاری میں سرمایہ کاری کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ ہیں۔ تاہم، سی پیک پاکستان کے ریلوے انفراسٹرکچر کی ترقی اور جدید کاری میں اہم کردار ادا کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ جب دنیا تیز رفتار ریل نظام کی طرف بڑھ رہی ہے، پاکستان ریلوے پرانی ہے۔ ریلوے پٹریوں کی اپ گریڈیشن سے خام مال، تیار سامان، اور ٹیکسٹائل، زراعت اور مینوفیکچرنگ جیسی صنعتوں کے لیے ضروری وسائل کی نقل و حرکت میں آسانی ہوگی۔حال ہی میں، پاکستان ریلویز نے ریونیو کے سلسلے کو متنوع اور فروغ دینے کی حکمت عملی کے تحت بڑے ریلوے روٹس پر آپٹک فائبر کیبلز لگانے کے لیے دو کمپنیوں کے ساتھ اسٹریٹجک معاہدے کیے ہیں۔ ایک چینی فرم کے ساتھ معاہدے کے تحت کراچی میں کیماڑی سے پشاور چھانی تک چلنے والی مین لائن ون روٹ پر آپٹک فائبر کیبل بچھائی جائیں گی۔ اس منصوبے کے لیے پاکستان ریلوے کو پہلے ہی 256 ملین روپے کی پیشگی ادائیگی موصول ہو چکی ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک