چین کی شمسی ٹیکنالوجی نے ضلع اٹک میں سبز انقلاب برپا کر دیا،شمسی ٹیکنالوجی نے بنجر زمینوں کو زرعی اور لائیو سٹاک فارموں میں تبدیل کر دیا۔گوادر پرو کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے سرمایہ کار طویل عرصے سے پنجاب کے ضلع اٹک کے غیر آباد علاقوں میں کم قیمت غیر کاشت شدہ زمین خرید رہے ہیں جس کا مقصد ان بنجر زمینوں کو زرعی اور لائیو سٹاک فارموں میں تبدیل کرنا ہے۔ تاہم، ملک میں سستی لیکن موثر چینی شمسی ٹیکنالوجی کے تعارف کے بعد حالیہ برسوں میں اس رجحان میںتیزی آئی ہے۔ گرڈ بجلی کا ان علاقوں میں بہت کم نیٹ ورک ہے، اور آبپاشی کے نظام کا فقدان ہے، زرعی سرمایہ کار اب اس شمسی ٹیکنالوجی کی مدد سے بڑے کھیتوں کو آباد کرنے کے لئے سڑکوں سے دورسستی زمین کا انتخاب کر رہے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق کے پی کے ضلع مردان سے تعلق رکھنے والے فہیم نے تحصیل جنڈ میں انجرہ کالا باغ روڈ سے کئی کلومیٹر دور دریائے سندھ کے کنارے ایک غیر آباد پہاڑی علاقے میں 2500 کنال سستی زمین 20 ہزار روپے فی کنال کے حساب سے خریدی ہے۔ انہوں نے ڈرپ آبپاشی کے نظام کا استعمال کرتے ہوئے اپنے زیتون کے پودوں کو سیراب کرنے کے لئے کئی شمسی پلانٹ لگائے ہیں۔ فہیم نے اپنے فارم کے حالیہ دورے کے دوران گوادر پرو کو بتایا زمین تک رسائی مشکل ہے، لیکن کھیت کے سائز اور متوقع پیداوار کو دیکھیں جب یہ درخت بڑے ہو جائیں گے اور زیتون کی پیدا وار شروع کر دیں گے۔
گوادر پرو کے مطابق بہت سے دوسرے لوگوں نے بھی آس پاس کے علاقوں میں مختلف فارم تیار کیے ہیں ، جو چینی شمسی ٹیکنالوجی پر منتقل ہیں ، جبکہ کارپوریٹ زرعی سرمایہ کاروں نے نوٹس لینا شروع کردیا ہے۔ چند سال قبل سوات سے تعلق رکھنے والے ارشد حسین نے جنڈ اٹک روڈ سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر 300 کنال سے زائد بنجر زمین خریدی تھی اور چینی سولر ٹیکنالوجی سے چلنے والے ٹیوب ویل سے سیراب ہونے والے سٹرس پلانٹس لگائے تھے۔ انہوں نے بتایا کہمیں خوبانی کا باغ لگانے کے لیے یہاں مزید زمین خریدنے کا ارادہ رکھتا ہوں ۔ ان کے پاس اس علاقے میں 100کنال سے زیادہ رقبے پر محیط بھینسوں کا فارم بھی ہے۔ گوادر پرو کے مطابق ہکلہ ڈی آئی خان موٹروے کی تکمیل کے بعد سے یہ رجحان مزید شدت اختیار کر گیا ہے۔یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) منصوبے کا حصہ ہے، جس نے کے پی کے سرمایہ کاروں کو آسان رسائی فراہم کی ہے۔ کے پی کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والے کئی خاندان اپنے کھیتوں کا انتظام کرنے کے لیے اٹک منتقل ہو گئے ہیں۔ گوادر پرو کے مطابق چینی شمسی ٹیکنالوجی کی مدد سے غیر کاشت شدہ زمین کو زیر کاشت لانے کے اس زبردست رجحان کی عکاسی کرنے والی متعدد کہانیاں ہیں۔ ایک مبصرین کا کہنا ہے کہ 'یہ رجحان اتنا طاقتور ہے کہ یہ پنجاب میں زرعی زمین پر تیزی سے شہرکاری کے منفی اثرات کو کم کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ویران زمینوں کی کاشت کا پیمانہ ، جو چینی شمسی ٹیکنالوجی کے ذریعہ ممکن ہوا ہے ، اتنا اہم ہے کہ یہ یقینی طور پر شہرکاری کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی ویلتھ پاک