پہلگام واقعے کے بعد بھارتی حکومت کی بے چینی مزید بڑھ گئی، عالمی میڈیا پر اپنی مرضی کی زبان تھوپنے کی ناکام کوششیں کر رہی ہے۔ نریندر مودی کی حکومت نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی پر پہلگام حملے کی غیر جانبدار رپورٹنگ کا الزام لگادیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، بھارتی وزارت خارجہ نے باقاعدہ خط لکھ کر بی بی سی انڈیا کی سربراہ جیکی مارٹن کو تنبیہ کی کہ ان کی رپورٹنگ پر کڑی نگرانی کی جائے گی۔ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں اس واقعے کو عسکریت پسندوں کا حملہ قرار دیا تھا، جس پر بھارت آگ بگولا ہو گیا اور دنیا کو گمراہ کرنے کی اپنی مہم میں عالمی اداروں پر دبا ڈالنے لگا کہ حملہ آوروں کو دہشتگرد لکھا جائے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کی ایکسٹرنل پبلسٹی اینڈ پبلک ڈپلومیسی ڈویژن نے جیکی مارٹن سے رابطہ کر کے بھارتی حکومت کے شدید تحفظات سے آگاہ کیا۔واضح رہے کہ بی بی سی نے اپنے مضمون میں غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے لکھا تھا، پاکستان نے کشیدگی بڑھنے کے بعد بھارت کے خلاف جوابی اقدامات کیے ہیں، جب کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ایک عسکریت پسندانہ حملے میں 26 سیاح مارے گئے۔
یہ واقعہ اس وقت مزید دلچسپ ہو گیا جب امریکہ میں بھی بھارتی پروپیگنڈے کو سپورٹ دیکھنے کو ملی۔ امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی نے نیویارک ٹائمز کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا، جس نے حملہ آوروں کو عسکریت پسند لکھا تھا۔ بعد ازاں، امریکی ایوانِ خارجہ کی کمیٹی نے بھی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں واضح طور پر لفظ militants کو سرخ نشان لگا کر کاٹ دیا اور اس کی جگہ terrorists کا لفظ استعمال کیا، گویا بھارت کی زبان بولنے پر مجبور کیا جا رہا ہو۔تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ کوشش دراصل اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے۔ بھارت عالمی برادری کو گمراہ کر کے اپنی ریاستی دہشتگردی، کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور غیر قانونی قبضے کو چھپانا چاہتا ہے، مگر عالمی میڈیا کی غیر جانبداری اس کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ بن گئی ہے۔ بی بی سی اور نیویارک ٹائمز جیسے معتبر اداروں کی آزادانہ رپورٹنگ نے ثابت کر دیا ہے کہ بھارت جتنا چاہے دبا ڈالے، سچ کو دبایا نہیں جا سکتا۔ عالمی میڈیا نے بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کر کے دنیا کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ سچائی بھارت کی مرضی سے نہیں بدلے گی۔
کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی