i بین اقوامی

امریکی ہتھیار ساز کمپنی نے نئی ٹیکنالوجی متعارف کرادی، فضا میں میزائلوں کو پگھلانے کی صلاحیت کا حمل ڈرون تیارBreaking

April 28, 2025

تیسری عالمی جنگ کے خدشات کے پیش نظر امریکی ہتھیار ساز کمپنی جنرل ایٹومکس نے ایک نئی ٹیکنالوجی متعارف کرائی ہے، جس کے تحت خفیہ جاسوس ڈرونز پر مہلک لیزر نصب کیا جا رہا ہے جو فضا میں میزائلوں کو پگھلا سکتا ہے۔ غیرملکی میڈیارپورٹس کے مطابق سی ایئر اسپیس 2025 نمائش میں، جو اس ماہ نیشنل ہاربر، میری لینڈ میں منعقد ہوئی، جنرل ایٹومکس نے اپنی نئی دفاعی ٹیکنالوجی پیش کی۔ کمپنی نے اپنے MQ-9B اسکائی گارڈین، ایک خودکار انٹیلی جنس، نگرانی اور ریکی ڈرون، پر یہ جدید لیزر نصب کیا ہے۔فی الحال یہ لیزر تقریبا 25 کلو واٹ توانائی خارج کرتا ہے، جو چھوٹے اہداف کو ناکارہ بنانے یا تباہ کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس نظام کی مدد سے امریکی فوج کم لاگت والے، یک بار مصرف ڈرونز کے جتھوں کو باآسانی تباہ کر سکے گی۔جنرل ایٹومکس کا دعوی ہے کہ اس لیزر کو 300 کلو واٹ تک بڑھایا جا سکتا ہے، جس سے بڑے ہوائی جہازوں اور میزائلوں کو بھی ان کے اہم ڈھانچے کو پگھلا کر تباہ کیا جا سکے گا۔یہ لیزر مسلسل اور وقفے وقفے سے دونوں انداز میں توانائی خارج کر سکتا ہے اور ہر قسم کے موسمی حالات میں مثر طور پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔نمائش میں دکھائی گئی ویڈیو میں ایم کیو نائن بی کو ایرانی ساختہ شہید قسم کے کامیابی حملہ آور ڈرونز کو تباہ کرتے ہوئے دکھایا گیا، جو ایک بحری جہاز کی طرف حملے کی غرض سے بڑھ رہے تھے۔

اس نئی ٹیکنالوجی کی خاص بات یہ ہے کہ لیزر شعاع کو براہ راست تباہ نہیں کیا جا سکتا اور جب تک توانائی فراہم ہوتی رہے، یہ مستقل نقصان پہنچاتی رہتی ہے۔تاہم، اس سسٹم کی سب سے بڑی خامی ڈرون کی محدود توانائی کا ذخیرہ ہے، جو میدان جنگ میں لیزر کی کارکردگی متاثر کر سکتا ہے۔ایم کیو۔9 بی ڈرون 40 ہزار فٹ کی بلندی ہر 40 گھنٹے تک پرواز کے قابل ہے۔ ڈرون ایم کیو۔9 بی ڈرون لیزر سے ہر قسم کا طیارہ یا میزائل پگھلا دیگا۔یہ پیش رفت فضائی دفاع کے لیے اعلی توانائی والے لیزرز (HEL) کو عملی طور پر قابلِ استعمال بنانے کی جانب ایک اہم سنگ میل ہے۔ماضی میں امریکی فضائیہ کے سیلف پروٹیکٹ ہائی انرجی لیزر ڈیمونسٹریٹر منصوبے کو 2024 میں بغیر کسی کامیاب پروٹوٹائپ یا آزمائشی پرواز کے ختم کر دیا گیا تھا۔ تاہم، اس منصوبے کے تحت فضائی لیزر ٹیکنالوجی میں نمایاں پیش رفت حاصل ہوئی تھی، جس کا ممکنہ اثر اس نئی ٹیکنالوجی پر بھی ہو سکتا ہے۔یہ کامیابی ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یوکرین اور مشرق وسطی میں سستے، تیز رفتار حملہ آور ڈرونز اور کامیابی طرز حملے بڑھتے جا رہے ہیں۔یکم اگست 2024 سے یکم مارچ 2025 کے درمیان، یوکرین کے مطابق روس نے ایرانی ساختہ شہید ڈرونز کے 15,011 حملے کیے۔ ان چھوٹے، تیز رفتار خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے مہنگے اور سست روایتی میزائلوں کی بجائے لیزر ایک زیادہ مثر، درست اور کم خرچ حل فراہم کرتا ہے۔

کریڈٹ: انڈیپنڈنٹ نیوز پاکستان-آئی این پی